فَصْلٌ فِي الاِسْتِشْفَاء  وَالاِسْتِبْرَ §Ú©Ù بِالْقُرْآنِ
(قرآن Ø+کیم سے شفاء Ùˆ برکت Ú©Û’ Ø+صول کا بیان)


. عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها: Ø£ÙŽÙ†ÙŽÙ‘ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم کَانَ يَنْفُثُ عَلَی نَفْسِهِ فِي الْمَرَضِ الَّذِي مَاتَ فِيْهِ بِالْمُعَوِّذَ اتِ، فَلَمَّا ثَقُلَ کُنْتُ أَنْفُثُ عَلَيْهِ بِهِنَّ وَأَمْسَØ+ُ بِيَدِ نَفْسِهِ لِبَرَکَتِهَا. فَسَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ: کَيْفَ يَنْفُثُ؟ قَالَ: کَانَ يَنْفُثُ عَلَی يَدَيْهِ ثُمَّ يَمْسَØ+ُ بِهِمَا وَجْهَهُ. متفق عليه، وهذا لفظ البخاري.

”Ø+ضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے اس مرض میں جس Ú©Û’ اندر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہوا معوذات Ù¾Ú‘Ú¾ کر اپنے اوپر دم کیا کرتے تھے۔ جب تکلیف زیادہ ہوگئی تو میں یہی سورتیں Ù¾Ú‘Ú¾ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دم کیا کرتی تھی اور بابرکت ہونے Ú©Û’ باعث آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا (اپنا) دستِ اقدس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھیرا کرتیں۔ میں (معمر) Ù†Û’ (ابن شہاب) زہری سے پوچھا کہ آپ دم کس طرØ+ کیا کرتے تھے؟ فرمایا: سورتیں Ù¾Ú‘Ú¾ کر اپنے ہاتھوں پر پھونک مار کر انہیں اپنے چہرے پر پھیر لیا کرتے۔“

.
عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم إِذَا مَرِضَ Ø£ÙŽØ+َدٌ مِنْ أَهْلِهِ، نَفَثَ عَلَيْهِ بِالْمُعَوِّذَ اتِ، فَلَمَّا مَرِضَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيْهِ جَعَلْتُ أَنْفُثُ عَلَيْهِ ÙˆÙŽ أَمْسَØ+ُهُ بِيَدِ نَفْسِهِ لِأَنَّهَا کَانَتْ أَعْظَمَ بَرَکَةٌ مِنْ يَدِي. وفي رواية: بِمُعَوِّذَاتٍ. متفق عليه، وهذا لفظ مسلم.

”Ø+ضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا روایت کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ اہل میں سے کوئی بیمار ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ Ù¾Ú‘Ú¾ کر اس پر دم کرتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مرضِ وصال میں مبتلا تھے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دم کرتی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ ہاتھ Ú©Ùˆ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پھیرتی، کیونکہ آپ Ú©Û’ ہاتھ میں میرے ہاتھ سے زیادہ برکت تھی۔ اور ایک روایت میں بِمُعَوِّذَاتٍ Ú©Û’ الفاظ ہیں۔“

. عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم إِذَا Ø£ÙŽÙˆÙŽÛŒ إِلَی فِرَاشِهِ نَفَثَ فِي کَفَّيْهِ: بِقُلْ هُوَ اﷲُ Ø£ÙŽØ+َدٌ وَبِالْمُعَوِّ ذَتَيْنِ جَمِيْعًا، ثُمَّ يَمْسَØ+ُ بِهِمَا وَجْهَهُ وَمَا بَلَغَتْ يَدَاهُ مِنْ جَسَدِهِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَمَّا اشْتَکَی کَانَ يَأْمُرُنِي أَنْ أَفْعَلَ ذَالِکَ بِهِ. رواه البخاري.

”Ø+ضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اپنے بستر پر تشریف Ù„Û’ جاتے تو ”سورۃ الاخلاص“، ”سورۃ الفلق“ اور ”سورۃ الناس“ Ù¾Ú‘Ú¾ کر اپنی ہتھیلیوں پر دم کرتے۔ پھر انہیں اپنے چہرہ انور پر ملتے اور جہاں تک جسمِ اطہر پر ہاتھ پہنچتے وہاں تک ہاتھ پھیرتے۔ Ø+ضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا Ù†Û’ فرمایا: جب Ø+ضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیمار ہوئے تو (نقاہت Ú©ÛŒ بنا پر خود ایسا نہ کرسکنے Ú©Û’ باعث) مجھے اپنے جسم پر (معوذات Ù¾Ú‘Ú¾ کر) ہاتھ پھیرنے کا Ø+Ú©Ù… فرمایا۔“

عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رضي اﷲ عنه قَالَ: بَيْنَا أَنَا أَسِيْرُ مَعَ رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم بَيْنَ الْجُØ+ْفَةِ وَالْأَبْوَاءِ إِذْ غَشِيَتْنَا رِيْØ+ÙŒ وَظُلْمَةٌ شَدِيْدَةٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَتَعَوَّذُ بِأَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَأَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ، وَيَقُولُ: يَا عُقْبَةُ! تَعَوَّذْ بِهِمَا، فَمَا تَعَوَّذَ مُتَعَوِّذٌ بِمِثْلِهِمَا. قَالَ: وَسَمِعْتُهُ يُؤَمُّنَا بِهِمَا فِي الصَّلَاةِ. رواه أبوداود والبيهقي.

”Ø+ضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ جب میں مقامِ جØ+فہ اور اَبواء Ú©Û’ درمیان Ø+ضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ ہمراہ Ú†Ù„ رہا تھا کہ اچانک ہمیں تیز آندھی اور بہت زیادہ تاریکی Ù†Û’ آگھیرا، تو Ø+ضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ Ù¾Ú‘Ú¾ کر اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ پناہ مانگنے Ù„Ú¯Û’Û” اور فرماتے جاتے: اے عقبہ! تم بھی ان دونوں Ú©Û’ ذریعے اللہ Ú©ÛŒ پناہ مانگو، پس کوئی بھی پناہ مانگنے والا ان Ú©ÛŒ مثل سورتوں سے پناہ نہیں مانگتا (مگر یہ کہ اسے پناہ دے دی جاتی ہے)Û” اور راوی بیان کرتے ہیں کہ میں Ù†Û’ Ø+ضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Ùˆ ان (سورتوں Ú©ÛŒ تلاوت) Ú©Û’ ساتھ (بھی) اِمامت کراتے ہوئے سنا ہے۔“

163. عَنْ عَلِيٍّ رضي اﷲ عنه قَالَ: بَيْنَا رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ذَاتَ لَيْلَةٍ يُصَلِّي فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَی الْأَرْضِ فَلَدِغَتْهُ عَقْرَبٌ فَتَنَاوَلَهَا رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم بِنَعْلِهِ فَقَتَلَهَا، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: لَعَنَ اﷲُ الْعَقْرَبَ لاَ تَدَعُ مُصَلِّيًا وَلاَ غَيْرَهُ، أَوْ نَبِيًّا وَلاَ غَيْرَهُ، إِلاَّ لَدِغَتْهُمْ، ثُمَّ دَعَا بِمِلْØ+ٍ وَمَاءٍ فَجَعَلَهُ فِي إِنَاءٍ، ثُمَّ جَعَلَ يَصُبُّهُ عَلَی إِصْبِعِهِ Ø+َيْثُ لَدِغَتْهُ وَيَمْسَØ+ُهَا وَيُعَوِّذُهَا بِالْمُعَوَّذَ تَيْنِ. رواه ابن ماجة مختصرا، وابن أبي شيبة، واللفظ له، والبيهقي والطبراني. وإسناده Ø+سن.

”Ø+ضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز ادا فرما رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ اپنا دستِ اقدس زمین پر رکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Ùˆ بِچھو Ù†Û’ ڈس لیا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: بچھو پر اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ لعنت ہو کہ وہ نمازی، غیر نمازی اور نبی اور غیر نبی کسی Ú©Ùˆ بھی بلا امتیاز ڈسنے سے باز نہیں آتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ پانی اور نمک منگوایا، ان Ú©Ùˆ ایک برتن میں Ø+Ù„ کیا اور پھر اس Ú©Ùˆ اپنی اس انگلی پر ڈالنا شروع کر دیا جہاں سے بچھو Ù†Û’ ڈسا تھا اور اس پر دستِ اقدس پھیرنے Ù„Ú¯Û’ اور اس انگلی پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معوذتین Ù¾Ú‘Ú¾ کر دم فرمانے Ù„Ú¯Û’Û”

عَنْ عَبْدِ اﷲِ رضي اﷲ عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: عَلَيْکُمْ بِالشِّفَائَيْ †Ù: الْقُرْآنُ، وَالْعَسَلُ. رواه الØ+اکم وابن أبي شيبة والطبراني والبيهقي، واللفظ له. وقال: رفعه زيد بن الØ+باب والصØ+ÙŠØ+ موقوف علی ابن مسعود. وقال الØ+اکم: هذا Ø+ديث صØ+ÙŠØ+ علی شرط مسلم.

”Ø+ضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ فرمایا: تم دو شفاؤں Ú©Ùˆ لازم Ù¾Ú©Ú‘Ùˆ: ایک قرآن اور دوسری شہد۔“

. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مَسْعُودٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: فِي الْقُرْآنِ شِفَاءَانِ: الْقُرْآنُ وَالْعَسَلُ؛ القُرآنُ شِفَاءٌ لِمَا فِي الصُّدُورِ، وَالْعَسَلُ شِفَاءٌ مِنْ کُلِّ دَاءٍ. رواه البيهقي وقال: هذا هو الصØ+ÙŠØ+ موقوف.

”Ø+ضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ قرآن مجید میں دو شفائیں ہیں: ان میں سے ایک قرآن (خود) اور دوسری شفاء شہد ہے؛ قرآن مجید سینوں Ú©ÛŒ تمام بیماریوں Ú©Û’ لیے شفاء ہے اور شہد دیگر تمام بیماریوں Ú©Û’ لیے شفاء ہے۔“

. عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ رضي اﷲ عنه: Ø£ÙŽÙ†ÙŽÙ‘ رَجُلاً Ø´ÙŽÚ©ÙŽÛŒ إِلَی رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم وَجْعَ Ø+َلْقِهِ. قَالَ: عَلَيْکَ بِقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ. رواه البيهقي.

”Ø+ضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص Ù†Û’ Ø+ضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ بارگاہ میں اپنے Ú¯Ù„Û’ میں تکلیف Ú©ÛŒ شکایت Ú©ÛŒ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ فرمایا: اپنے اوپر قرآن مجید Ú©ÛŒ تلاوت Ú©Ùˆ لازم کرلو (Ú¯Ù„Û’ Ú©ÛŒ تکلیف جاتی رہے Ú¯ÛŒ)۔“

عَنْ طَلْØ+ÙŽØ©ÙŽ بْنِ مَصْرَفٍ قَالَ: کَانَ يُقَالُ: إِنَّ الْمَرِيْضَ إِذَا قُرِئَ عِنْدَهُ الْقُرْآنُ وَجَدَ لَهُ خِفَّةً، فَدَخَلْتُ عَلَی خَيْثَمَةَ وَهُوَ مَرِيْضٌ، فَقُلْتُ: إِنِّي أَرَاکَ الْيَومَ صَالِØ+ًا. قَالَ: إِنَّهُ قُرِئَ عِنْدِي الْقُرْآنُ. رواه البيهقي.

”Ø+ضرت طلØ+ہ بن مصرف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ کہا جاتا تھا کہ بیشک مریض Ú©Û’ قریب جب قرآن مجید پڑھا جاتا ہے تو وہ اپنی تکلیف میں افاقہ Ù…Ø+سوس کرتا ہے۔ اور وہ کہتے ہیں کہ میں Ø+ضرت خیثمہ رضی اللہ عنہ Ú©ÛŒ عیادت Ú©Û’ لئے گیا تو میں Ù†Û’ ان سے کہا کہ میں آج آپ Ú©Ùˆ درست Ø+الت میں دیکھ رہا ہوں تو انہوں Ù†Û’ کہا کہ میرے پاس قرآن مجید پڑھا گیا ہے (یہ اسی Ú©ÛŒ برکت سے ہوا ہے)۔“

عَنْ عَلِيٍّ رضي اﷲ عنه قَالَ: خَمْسٌ يَذْهَبْنَ بِالنِّسْيَان٠وَيَزِدْنَ فِي الْØ+ِفْظَ وَيُذْهِبْنَ الْبَلْغَمَ: السِّوَاکُ، وَالصِّيَامُ، وَقِراَءَةُ الْقُرْآنِ، وَالْعَسَلُ، وَاللِّبَانُ. رواه الديلمي.

”Ø+ضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ پانچ چیزیں بھولنے Ú©ÛŒ بیماری دور کرتی ہیں اور Ø+افظہ میں اضافہ کرتی ہیں اور بلغم Ú©Ùˆ ختم کرتی ہیں۔ (وہ چیزیں یہ ہیں مسواک، روزہ، قرآن مجید Ú©ÛŒ تلاوت، شہد اور دودھ۔.“